اے پی اے سی سائبر سیکیورٹی فنڈ (ACF) کا مقصد خطے کے سائبر سیکیورٹی ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانا ہے، مائیکرو اور چھوٹے کاروباروں، غیر منافع بخش اداروں اور سماجی کاروباری اداروں کو ایسی مہارتیں فراہم کر کے جو انہیں انٹرنیٹ کو محفوظ اور بااعتماد طریقے سے استعمال کرنے کے قابل بناتی ہیں۔
اے پی اے سی میں چھوٹے کاروباروں کو سائبر حملوں کے خطرات کا سامنا رہا ہے
دنیا کے مجموعی سائبر حملوں میں سے ایک تہائی اس خطے میں ہوتا ہے
اے پی اے سی سائبر سیکیورٹی فنڈ ایشیا فاؤنڈیشن کا ایک اقدام ہے، جسے گوگل کی فلاحی شاخ Google.org کی معاونت حاصل ہے، جس کا مقصد پورے ایشیا بحرالکاہل میں جامع اور پائیدار سائبر سیکیورٹی نظام تشکیل دینا ہے۔ سائبر ہائیجین ٹریننگ، پالیسی ریسرچ اور اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت کے ذریعے، یہ پروگرام مائیکرو اور چھوٹے کاروباروں، غیر منافع بخش اداروں اور سماجی انٹرپرائزز کو اپنی سائبر مضبوطی بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔ یہ پروگرام 20 سے زائد یونیورسٹی پر مبنی سائبر کلینکس قائم کر کے طویل المدتی صلاحیتوں میں بھی سرمایہ کاری کرتا ہے، تاکہ رسائی میں توسیع ہو اور خطے میں سائبرسیکیورٹی افرادی قوت کو فروغ ملے۔ یہ اقدام 13 ممالک تک پھیلا ہوا ہے، جن میں آسٹریلیا، بنگلہ دیش، بھارت، انڈونیشیا، جاپان، کوریا، ملائیشیا، پاکستان، فلپائن، سنگاپور، سری لنکا، تھائی لینڈ اور ویتنام شامل ہیں۔
ایشیا اور بحرالکاہل میں سائبر سیکیورٹی
13 ممالک کی نمائندگی جو ایک محفوظ ڈیجیٹل مستقبل کے لیے متحد ہیں: آسٹریلیا، بنگلہ دیش، بھارت، انڈونیشیا، جاپان، ملائیشیا، پاکستان، فلپائن، سنگاپور، جنوبی کوریا، سری لنکا، تھائی لینڈ اور ویتنام۔
اب تک تربیت یافتہ شرکاء
13 ممالک میں تربیت یافتہ تنظیمیں
MSMEs
NGOs، NPOs اور دیگر
سائبر کلینک کے تربیت یافتہ طلبہ
ایشیا بحرالکاہل میں یونیورسٹی پر مبنی سائبر کلینکس
ACF کی تربیتوں میں متوازن شرکت
اے پی اے سی سائبر سیکیورٹی فنڈ کے ذریعے مقامی کاروباری، غیر منافع بخش ادارے اور تعلیم دان عملی سائبر سیفٹی مہارتیں حاصل کر رہے ہیں۔ ان کی کہانیاں حقیقی تبدیلی کو اجاگر کرتی ہیں — کمیونٹی کے ڈیٹا کے تحفظ سے لے کر ڈیجیٹل ذمہ داری کی ثقافت کو فروغ دینے تک۔
لیونگ وئے ویتنام میں Dato نامی ایک سوشل انٹرپرائز چلاتی ہیں جو 500 سے زائد نسلی اقلیتی گھرانوں کے ساتھ مل کر جڑی بوٹیاں اور مصالحہ جات تیار کرتی ہے۔ شروع میں وہ سمجھتی تھیں کہ سائبر سیکیورٹی صرف بڑی کمپنیوں کے لیے اہم ہے اور ان کی ترجیح آن لائن مارکیٹنگ کے لیے ڈیجیٹل ٹولز سیکھنا تھی۔ لیکن اہم گاہکوں کے ڈیٹا کے گم ہونے کے قریب پہنچ جانے کے بعد انہیں اپنی کمزوری کا احساس ہوا اور انہوں نے اے پی اے سی سائبر سیکیورٹی فنڈ کی ٹریننگ میں شمولیت اختیار کی۔ وہاں انہیں معلوم ہوا کہ چھوٹی چھوٹی کمزوریاں بھی ان کے کاروبار اور شراکت داروں کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔ انہوں نے فِشنگ کی کوششوں کو پہچاننا، دوہری توثیق (2FA) فعال کرنا اور عملے کے لیے محفوظ فائل شیئرنگ کے طریقے اپنانا سیکھا۔ ان تبدیلیوں کے ساتھ انہوں نے نہ صرف اپنے کاروبار کی سیکیورٹی مضبوط کی بلکہ اپنی ٹیم کے ساتھ اندرونی سیشنز کے ذریعے یہ سیکھ بھی شیئر کی۔ آج وئے سائبر سیکیورٹی کو ترقی اور پائیداری کی بنیادی شرط سمجھتی ہیں، تاکہ ان کا انٹرپرائز اور اس کے ساتھ جڑے گھرانے ڈیجیٹل معیشت میں محفوظ انداز سے ترقی کر سکیں۔
جیسمن بیگم، جو بنگلہ دیش کے شہر کھلنا میں Jihad Store نامی چھوٹا کاروبار چلاتی ہیں، ای میل کے لیے جی میل اور ادائیگیوں کے لیے bKash پر انحصار کرتی تھیں، لیکن انہیں کمزور پاس ورڈز کے خطرات کا زیادہ ادراک نہیں تھا۔ جیسے جیسے ان کا کاروبار آن لائن بڑھنے لگا، اکاؤنٹس کے ہیک ہونے کا خوف بھی بڑھ گیا۔ خود کو محفوظ بنانے کی خواہش میں انہوں نے اے پی اے سی سائبر سیکیورٹی فنڈ کی ٹریننگ میں حصہ لیا۔ انہیں احساس ہوا کہ سائبر سیکیورٹی صرف بڑی کمپنیوں کے لیے نہیں بلکہ ان جیسے کاروباری افراد کے لیے بھی ضروری ہے۔ پروگرام کے ذریعے انہوں نے مضبوط اور منفرد پاس ورڈ بنانا اور دوہری توثیق فعال کرنا سیکھا۔ ان سادہ اقدامات نے انہیں اپنے ڈیجیٹل ٹولز کو محفوظ انداز سے استعمال کرنے کا اعتماد دیا۔ اب وہ اپنی کمیونٹی کی دیگر خواتین کو بھی اکاؤنٹس محفوظ بنانے اور آن لائن فراڈ سے بچنے کے طریقے سکھا رہی ہیں۔ جیسمن کے مطابق یہ ٹریننگ ان کے لیے ذہنی سکون کا سبب بنی ہے، جس کی بدولت اب وہ بغیر خوف کے اپنے گاہکوں کی خدمت پر توجہ دے سکتی ہیں۔
جوسنا اختر، جو راجشاہی کی ایک ای کامرس کاروباری ہیں، کو ایک بار فون کال موصول ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے بڑی نقد رقم کا انعام جیتا ہے۔ خود کو بینک افسر ظاہر کرنے والے شخص نے انعام کی کارروائی کے لیے ان سے ان کے موبائل والٹ کا پن مانگا۔ جوسنا پرجوش تو تھیں لیکن غیر یقینی کی کیفیت میں بھی مبتلا تھیں، اور تقریباً اپنی تفصیلات شیئر کرنے والی تھیں کہ انہیں شک ہوا کہ یہ فراڈ ہو سکتا ہے۔ اس تجربے نے انہیں ہلا کر رکھ دیا اور انہوں نے اے پی اے سی سائبر سیکیورٹی فنڈ کی ٹریننگ میں شمولیت اختیار کی۔ پہلے وہ سمجھتی تھیں کہ وہ ایسے فراڈ پر قابو نہیں پا سکتیں، لیکن ٹریننگ کے دوران انہیں خود کو محفوظ رکھنے کے بہت سے عملی طریقے معلوم ہوئے۔ انہوں نے فِشنگ کالز کو پہچاننا، مشکوک نمبرز کو بلاک کرنا اور اکاؤنٹس کی سیکیورٹی مضبوط بنانا سیکھا۔ نئی معلومات کے ساتھ وہ آئندہ دھوکے سے بچنے کے قابل ہو گئیں اور اپنے پڑوسیوں اور دیگر کاروباری افراد کو بھی ایسے فراڈ سے خبردار کرنے لگیں۔ آج جوسنا اس ٹریننگ کو اپنی زندگی کا ایک اہم موڑ قرار دیتی ہیں — جو ایک بڑے مالی نقصان کا سبب بن سکتا تھا، وہ ان کے لیے اعتماد بنانے اور کمیونٹی کے ساتھ حفاظتی حکمت عملیاں بانٹنے کا موقع بن گیا۔